MakeUseOf

زچگی کے عمل کا دوسرا فریق: بچہ

Link copied to clipboard
Sign in to your MUO account

زچگی کے عمل کا دوسرا فریق: بچہ

ویجائنل ڈلیوری کو آئیڈیل مانتے اور سیزیرین پہ لعنت بھیجتے ہوئے بیشتر لوگ ایک بات بھول جاتے ہیں کہ ڈیلیوری کے اہم ترین فریقین میں عورت، گھر والوں اور ڈاکٹر کے علاوہ کوئی اور بھی ہے اور وہ ہے عورت کے بطن اور ویجائنا کے راستے دنیا میں پہلا قدم رکھنے والا بچہ۔

زچگی کے عمل میں عورت اور بچہ ایک ایسا سفر طے کرتے ہیں جس کا ہر پیچ و خم ایک اندھا موڑ ہے جس کے آگے کھائی ہے یا منزل، جاننا مشکل ہے۔ سو انہیں ایک ایسا رہبر چاہیے جو بروقت بھانپ سکے کہ کس وقت کیا ہونے والا ہے اور اب کیا کرنا چاہیے۔

احباب کو بہت شوق ہے یورپ اور امریکہ میں زچگی کی مثالیں دینے کا سو وہیں کی بات کر لیتے ہیں۔ یورپ اور امریکہ میں ہر زچگی تربیت یافتہ مڈوائف اور ڈاکٹر کی نگرانی میں ہوتی ہے۔ بعض مڈوائفز تو بسا اوقات ڈاکٹر سے بھی زیادہ سمجھ دار ہوتی ہیں اور ڈیوٹی ڈاکٹر کے چھکے چھڑا دیتی ہیں۔

ہمیں سعودی عرب کے جس ہسپتال میں کام کرنے کا موقع ملا وہاں سب مڈوائفز ساؤتھ افریقن تھیں۔ حد سے زیادہ ہوشیار اور کائیاں کہ ڈاکٹر کی معمولی سی لغزش بھی بھانپ لیتیں اور اس قدر پراعتماد کہ شکایت کرنے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کے پاس پہنچ جاتیں۔ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کی مجال نہیں تھی کہ وہ ان کی بات کو نظر انداز کریں۔ سو سب ڈاکٹرز بہت محتاط رہ کر کام کرتے اور اگر مڈوائف کسی مسلے کی نشان دہی کرتی، ڈاکٹر فوراً اس پہ کان دھرتے۔ ہم نے پہلی بار وہاں جانا کہ نرسنگ سٹاف اور مڈوائف کی اتھارٹی اور رائے کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔

سٹاف کے ساتھ ساتھ یورپ اور امریکہ میں زچگی کے عمل کو مسلسل سی ٹی جی کی مدد سے مانیٹر کیا جاتا ہے اور بچے کے دل کی دھڑکن کا گراف پیپر مشین سے ریکارڈ ہو کر نکلتا رہتا ہے۔ ڈیلیوری کا عمل اگر طویل ہو جائے تو سو دو سو میٹر گراف تو کہیں نہیں گیا۔


Readers like you help support MakeUseOf. When you make a purchase using links on our site, we may earn an affiliate commission. Read More.