ڈاکٹر صاحب اور مکمل انصاف
2025 کا آغاز بے حد حسین تھا۔ ہر سال کا آغاز ایسے ہی ہو تو اس سے زیادہ خوش قسمتی کسی انسان کی کیا ہو گی۔ ہم عمرہ کی نیت سے اللہ کے گھر کے مہمان بننے والے تھے۔ جیسے جیسے دن نزدیک آ رہے تھے، تیاریوں میں بھی تیزی آ رہی تھی اور اندیشوں میں بھی۔ اندیشہ اس بات کا کہ ہم تو پہلی بار جا رہے ہیں، کوئی غلطی سرزد نا ہو جائے۔ کبھی کسی سے مشورہ، کبھی کسی سے صلاح لیتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ جانا صحیح ہے؟ بچے تنگ نا کریں؟ بچے تنگ نا ہوں؟ ہماری عبادتوں میں رکاوٹ نا آئے؟ غرض یہ کہ اندیشوں کی ایک لمبی فہرست تھی۔ جو دن بدن بڑھتی ہی تھی، کم نا ہوتی تھی۔
خیر خدا خدا کر کے روانہ ہونے کا دن آیا۔ دل کی کیفیت عجیب تھی۔ سوچتی ہوں کیا کبھی الفاظ میں بیان کر سکوں گی یا نہیں۔ کہیں خوشی بھی تھی۔ خوشی کے ساتھ ہی کہیں کونے میں ڈر بھی تھا۔ کبھی خوشی سر چڑھ کر بولتی اور کبھی کونے میں چھپے ڈر کو دیکھ کر خوشی بھی کہیں دبک کر بیٹھ جاتی۔ خوشی اور ڈر کی یہ آنکھ مچولی تب تک چلتی رہی جب تک کہ سعودیہ کی سر زمین پر قدم نا رکھ لیے۔ لیکن انتظار ابھی ختم نا ہوا تھا۔ جدہ اترنے کے بعد مکہ کے لیے مزید قریباً 87 کلومیٹر کا سفر طے کرنا تھا۔ وہ سفر ابھی شروع ہی ہوا تھا کہ جمعہ کا وقت ہو گیا۔ راستہ میں ہی ایک مسجد میں جمعہ ادا کیا اور پھر سے سفر شروع کیا۔ جب تک اپنے ہوٹل پہنچے، عصر کی نماز کا وقت ہونے والا تھا۔ چونکہ ہمارے ساتھ چھوٹے بچوں کا ساتھ تھا اس لیے یہی طے کیا کہ بچوں کے آرام اور سہولت کو دیکھتے ہوئے عشاء کی نماز کے بعد باقاعدہ طور پر عمرہ کرنے کے لیے جایا جائے۔
یہ وقت بھی بے چینی سے کٹا لیکن کٹ گیا۔ اور ہم آخر کار حرم میں جانے کے لیے روانہ ہوئے۔ ہوٹل چونکہ نزدیک ہی تھا تو پیدل ہی چل پڑے۔ حرم کے بیرونی صحن میں قدم رکھتے ہی ایک سرشاری کا احساس تھا۔ ابھی تو کعبہ کو دیکھا بھی نہیں، پھر یہ کیسا احساس تھا جیسے آج ہم مکمل ہو گئے ہوں۔ جیسے بے چینی ایک دم تھم گئی ہو۔ جیسے سفر کی تھکان اتر گئی ہو۔ جیسے آج کچھ پا لینے والے ہوں۔ اور ابھی تو کعبہ کو دیکھا بھی نہیں۔ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتے جاتے اور بچوں کو بھی نظریں جھکا لینے کی تلقین کرتے جاتے۔ جوں جوں کعبہ کی طرف بڑھتے، دل کی دھڑکن تیز ہوتی جاتی۔ باب فہد سے داخل ہوتے ہوئے ایک بار پھر دل میں دہرا لیا کہ کعبہ پہ نظر پڑتے ہی کیا دعا کرنی ہے۔ روانگی کے وقت بھی سب اسی بات پہ زور دیتے رہے کہ پہلی نظر کی دعا کی قبولیت کا وعدہ ہے۔ وہ خاص الخاص ہے۔ اس کی بھی تیاری کریں۔