تاریخ کی درست سمت
ہزار دام سے نکلا ہوں ایک جنبش میں
جسے غرور ہو آئے کرے شکار مجھے
مصطفی خان شیفتہ کا یہ شعر ایسے بے نفسوں کی طرف توجہ مبذول کراتا ہے کہ بے غرض لوگ کیسے
اہل غرض کو شرمندہ کر دیتے ہیں ایسی مثالیں تاریخ میں خال خال ہی نظر آتی ہیں۔
مولانا عبدالحق اکوڑہ خٹک سے جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر 1970 ء کے انتخابات میں اجمل خٹک کو شکست دے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1973 ء کے آئین کی تشکیل میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ مفتی تقی عثمانی اور مولانا سمیع الحق نے مل کر 1973 ء کے مجوزہ آئین کا مسودہ پڑھا اور مولانا عبدالحق کو اس مسودے میں ترامیم کے لئے 200 سے زیادہ تجاویز دیں جن کے ذریعے دستور کی تدوین و ترتیب نے ایک متفقہ دستاویز کی شکل اختیار کی۔
سابق گورنر پنجاب ملک غلام مصطفی کھر کے بقول، دستور سازی کے دوران بھٹو کی دعوت پر مولانا عبد الحق ملاقات کے لیے تشریف لائے تو اُن سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ رخصت ہونے لگے تو ایک بڑا بریف کیس اُن کی خدمت میں پیش کیا گیا؟ مولانا عبدالحق نے اسے کھولا تو یہ نوٹوں سے بھرا ہوا تھا، روپوں کے ڈھیر دیکھ کر اُن کا چہرہ سرخ ہو گیا، وہ انہیں واپس بھٹو کی طرف دھکیلتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گئے۔ ملک غلام مصطفی کھر کہتے ہیں کہ زندگی میں اِس طرح کا منظر وہ ایک یا دو بار ہی دیکھ سکے۔