MakeUseOf

”حق و باطل“ کی جنگ اور ہکے بکے عوام

Link copied to clipboard
Sign in to your MUO account

”حق و باطل“ کی جنگ اور ہکے بکے عوام

ایک روز میں اپنی ای میل چیک کر رہا تھا۔ مجھے کسی خاص ای میل کا انتظار تو نہیں تھا۔ روز ایک جیسی ای میلز ہی ہوتیں تھیں۔ بینک کی طرف سے آئے پن کوڈ، سبسکرائب ویب سائٹس کی اپ ڈیٹ، اور ای میل سروس کی جانب سے بھیجی گئیں پروموشنز۔ لیکن اس روز ایک ای میل باقیوں پر نمایاں ہو رہی تھی۔ شاید اس لیے کہ وہ مختلف تھی اور خلاف توقع بھی۔ اس کے مقابلے میں باقی ای میلز دھندلی معلوم ہو رہیں تھیں۔ اس ای میل کا عنوان تھا: ”انٹرفیس میگزین کا سرورق۔“ اس سے پہلے کہ میں ای میل کھولتا، میری یادداشت کا دریچہ کھلا اور مجھے ماضی میں لے کر چلا گیا۔

انٹرفیس ہماری یونیورسٹی کا لٹریری میگزین تھا، جو سالانہ یونیورسٹی کے طلباء کی انگلش اور اردو میں تحریریں چھاپتا تھا۔ یونیورسٹی کے پہلے سال ہمیں لٹریری سوسائٹی کی طرف سے ایک ای میل موصول ہوئی۔ سوسائٹی ایک تحریری مقابلہ منعقد کرا رہی تھی۔ منتخب تحریروں کو انعام کے ساتھ ساتھ میگزین کی زینت بننا تھا۔ ساتھ ہی نئے طلباء کو سوسائٹی میں شمولیت کی دعوت بھی دی گئی تھی۔ مجھے وہ اقدام ایک غیر نصابی سرگرمی کے طور پر بہت پرکشش محسوس ہوا۔

میں مقررہ دن تحریری مقابلے میں حصہ لینے کے لیے یونیورسٹی پہنچا۔ کمپیوٹر لیب کے ساتھ راہداری سے گزرتے ہوئے آڈیٹوریم میں آ گیا۔ مجھے یہ دیکھ کر خوش ہوئی کہ بہت سے طلباء مقابلے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ میں ایک سیٹ پر جا کر بیٹھ گیا۔ ایک کاغذ پر انگلش اور اردو میں پانچ پانچ عنوانات لکھے ہوئے تھے۔ طلباء دیے گئے کسی بھی موضوع پر تیس منٹ تک لکھ سکتے تھے۔ میں نے عنوانات پر نظر دوڑائی اور میری نظر ایک موضوع پر آ کر ٹھہر گئی: ”چالیسویں منزل سے گرتے میں نے سوچا۔“


Readers like you help support MakeUseOf. When you make a purchase using links on our site, we may earn an affiliate commission. Read More.