MakeUseOf

قومی زوال کے تین غیر ریاستی کردار

Link copied to clipboard
Sign in to your MUO account

قومی زوال کے تین غیر ریاستی کردار

دستور ریاست کا ضابطہ بندوبست ہے۔ دستور میں تین آئینی ادارے ہیں۔ عوام کے منتخب نمائندوں پر مشتمل مقننہ جو قانون سازی بھی کرتی ہے اور کثرت رائے سے دوسرا آئینی ادارہ یعنی حکومت تشکیل دیتی ہے۔ تیسرا آئینی ادارہ عدلیہ ہے۔ حکومت اپنی ماتحت مستقل انتظامیہ کی مدد سے اپنے احکامات پر عمل درآمد کراتی ہے۔ گویا دستور کے مطابق ریاست تین آزاد لیکن باہم جوابدہ اداروں سے تشکیل پاتی ہے۔ ریاست ایک عمرانی معاہدہ ہے جو ملک کی جغرافیائی حدود میں بسنے والے تمام شہریوں پر لاگو ہوتا ہے۔ گویا ریاست ایک قانونی مظہر ہے جبکہ متعین جغرافیائی رقبہ اور اس پر بسنے والے عوام ملک کے نامیاتی مظاہر ہیں۔ ریاست ، حکومت اور عوام کے اشتراک سے قوم تشکیل پاتی ہے۔ چار وفاقی اکائیوں اور کچھ جغرافیائی منطقوں کے اشتراک سے وجود پانے والے پاکستان کے دستور میں پارلیمانی جمہوریت طے کی گئی ہے۔ ہمارے ملک کے سرکاری نام میں ایک لفظ ’جمہوریہ‘ (Republic ) استعمال ہوا ہے۔ جمہوریہ کی یہ اصطلاح افلاطون تک جاتی ہے لیکن جدید سیاسی تاریخ میں ری پبلک کی اصطلا ح نے تین اہم سنگ میل عبور کیے ہیں۔ 1215 میں برطانیہ میں بادشاہ اور رعایا کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جسے ’میگنا کارٹا ‘کہتے ہیں۔ اگرچہ اس معاہدے میں عوام کو حاکمیت اعلیٰ کا سرچشمہ قرار نہیں دیا گیا لیکن اس معاہدے نے بادشاہ اور عوام کے حقوق میں کچھ حدود ضرور متعین کیں۔ 1776 میں امریکی باشندوں نے اس اصول کی بنیاد پر برطانیہ سے آزادی کی لڑائی لڑی کہ اگر انہیں فیصلہ سازی میں نمائندگی نہیں دی جاتی تو وہ ٹیکس ادا نہیں کریں گے۔ 1789 میں انقلاب فرانس کے بعد بادشاہ کی بجائے عوام کو حق حکمرانی سونپا گیا۔ اسی برس امریکا میں دستور منظور ہوا جس میں عوام کے منتخب نمائندوں کو حق حکمرانی تفویض کیا گیا۔ گویا امریکا نے بھی ری پبلک کا تشخص اختیار کیا۔


Readers like you help support MakeUseOf. When you make a purchase using links on our site, we may earn an affiliate commission. Read More.